محمد کی موت مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا، جن کے لیے وہ نہ صرف ایک نبی
او?? مذہبی رہنما تھے بلکہ ان کی برادری کے ایک فوجی کمانڈر ا
ور ??ہنما بھی تھے۔ اس نے اپنی زندگی میں کوئی جانشین مقرر نہیں کیا جس کی وجہ سے اسلام کو شدید اندرونی کشمکش کا سامنا کرنا پڑا۔ انصار کا خیال ہے کہ انہیں مسلمانوں کی رہنمائی کرنی چاہئے کیونکہ وہ "خدا کے مددگار ا
ور ??سلام کے جنگجو ہیں"، پیغمبر کو مدد فراہم کرتے ہیں،
او?? مسلم کمیونٹی کے مرکزی دھارے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ دوسری طرف مہاجرین نے خون کے رشتے کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر ابوبکر ا
ور ??مر رضی اللہ عنہ کی حمایت کی وکالت کی ا
ور ??س بات کی نشاندہی کی کہ وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے لوگ تھے۔ اس تنازعہ نے اسلام میں ف?
?قہ وارانہ تقسیم کو جنم دیا۔
مطہر ا
ور ??نصار کے درمیان ایک معاہدے کے بعد، ابوبکر کو 632 میں خلیفہ منتخب کیا گیا، جس نے لیڈروں کے انتخاب کے لیے سنی نظام قائم کیا۔ اس کے باوجود، انصار
او?? محمد کا قبیلہ جلد بازی کے انتخاب کے عمل سے مطمئن نہیں تھا ا
ور ??لی ابن ابی طالب کو مسترد کر دیا تھا، جو پیغمبر کے سب سے زیادہ قریب تھے، لیکن آ
خر ??ار مہاجروں کے ساتھ صلح کر لی۔ ابوبکر نے عمر کو اپنا جانشین مقرر کیا، جنہوں نے اپنے دور میں میسوپوٹیمیا، مصر، شام، فلسطین ا
ور ??یگر مقامات کو فتح کیا۔ تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان پر اقربا پروری کا ال
زام تھا ا
ور ??ہت سے مسلمانوں نے ان کی مخالفت کی تھی، بشمول محمد کی بیوی عائشہ ا
ور ??اماد علی۔ عثمان کو بعد میں قتل کر دیا گیا
او?? کچھ لوگوں نے ان کی تعریف بھی کی
او?? یہ نظریہ بھی سنی اسلام کی بنیادی اقدار میں شامل ہو گیا۔
بہت سے مسلمانوں کو امید تھی کہ محمد کی اولاد ان کے بعد آئے گی، ا
ور ??نہوں نے مسلمانوں کی قیادت کے لیے علی کی حمایت کی، یہ مانتے ہوئے کہ وہ محمد کے براہ راست جانشین ہیں ا
ور ??ین سابقہ خلفاء نے انہیں ان کے عہدے سے محروم کر دیا تھا۔ دوسرے "روایت پسند" کا خیال ہے کہ خلیفہ کمیونٹی کا منتخب رہنما ہے،
او?? وہ سنی ہیں۔ علی کے مخالفین میں عثمان کے چچا زاد بھائی معاویہ ابن ابو سفیان ا
ور ??ائشہ بھی شامل تھیں۔ معاویہ نے علی کو خلیفہ کے طور پر تسلیم نہیں کیا، ا
ور ??س نے ہتھیار اٹھائے ا
ور ??لی کی حمایت کرنے والے گروہ کے ساتھ خانہ جنگی شروع کر دی۔